پنجاب اور ہندوستانی ایک دوسرے کے ساتھ مختلیف ثقافتی میلے فیشن شوز۔ موسیقی۔ ارٹ۔ فوڈز۔ کیا دلی کیا لاہور کے میلے منقعد کرتے ہیں۔ ایک دوسرے کے فنکاروں اور شخصیات کی خدمات کو سراہنے کیلئے لاہور دہلی اسلام میں پروگرام کراتے ہیں۔ پاکستان سے بھی لوگ وہاں جاتے ہیں ہندوستان سے بھی لوگ پاکستان اتے ہیں مگر کبھی کسی پنجابی نے یہ نہی بولا کے ہندوستان نے ہم کو 1971 میں ہرایا تھا اسلئے ہندوستانی یہاں نہیں ائے گے یا پھر ائے دن بارڈ پر فائرنگ کرتے ہیں یا کشمیر پر قبضہ جما رکھا ہے اسلئے اب یہ ہندوستان پاکستانی سرزمین پر پیر نہیں رکھے گے۔
لیکن برعکس اس کے پختونحوا کے پشتونوں نے جب 24 اکتوبر کو پختونخوا اور افغانستان میں پشتو زبان کے نامور موسیقار پشتو غزل کا بادشاہ استاد خیال محمد کی خدمات کے سلسلے میں ان کے نام پر ہفتہ منانے کا فیصلہ کیا تو پنجاب سے حکم ملا کے اس پروگرام میں افغانستان کے پشتونوں کو نہیں بلوایا جائیگا۔ پروگرام کو صرف یہاں تک محدود کردو۔
جس طرح پنجاب اور ہندوستان کا ایک کلچر اور ایک ہی نسل کے لوگ ہیں اس طرح پختونخوا اور افغانستان کے لوگ ایک ہی ہے۔ ایک بولی۔ کلچر۔ رسم رواج ہے۔ اگر پنجابیوں کو ً ً کیا دلی کیا. کیا لاہور ً کے میلے منانے کی اجازت ہے تو پشتونوں کو کیوں ً کیا پشاور کیا کابل ً منانے کی اجازت نہیں؟
استاد خیال محمد نہ صرف پختونخوا کے پشتونوں کے دلوں پر راج کرتا ہے بلکہ اسی طرح افغانستان کے پشتون بھی ان کے چاہنے والے ہیں۔ پشتونوں کو اس طرح جدا نہیں کیا جاسکتا۔ اس کیلئے پنجاپیوں کو پشتون سرزمین پر اور آگ لگانا ہوگا۔