بنوں(وسیم باغی سے)اگر بنگالی زبان اور بنگا لیوں کو ان کا جائز حق دیا جاتا تو ملک دو ٹکڑے ہونے سے بچ جاتا اور قومیت کے نام پر مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑتا آج ہمارے حکمران اُن رویئے پر عمل پیرا ہیں جو بنگالیوں سے روا رکھاگیا تھا عوامی نیشنل پارٹی نے پشتو زبان کو اپنا حق دلانے کیلئے تاریخ ساز اقدامات کئے موجودہ صوبائی حکومت نے اے این پی دور کے اقدامات بد نیتی کی بنیاد پر واپس کئے اور پشتو زبان و ثقافت کیلئے مختص کردہ فنڈز غیر ضروری کاموں میں صرف کئے۔ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر حاجی عبدالصمد خان نے مادری زبانوں کی عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہُوئے کیا ۔تقریب سے جنرل سیکرٹری ناز علی خان ،حاجی عبدالمتین خان ،حاجی گل نواب خان،پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی رہنماء حکمت پختون،نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے ضلعی صدر شاہ زیب خان ودیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔مقررین نے کہا کہ قوموں کی ترقی زبان سے مشروط ہے جو قوم اپنی زبان کی استحکام و تحفظ نہیں کر سکتی ان کا مستقبل تاریک ہوتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یورپی ممالک اپنی زبان سے بے حد محبت کرنے والے ہیں یورپی ممالک کرنسی ایک کرنے پر متفق ہو گئے تاہم زبان پر ان کا اتفاق نہ ہو سکا کیونکہ ہر ایک کا یہی مؤقف رہا کہ ہم زبان پر کسی کیساتھ سمجھوتہ نہیں کرتے ۔اُنہوں نے کہا کہ سال1952میں جب مشرقی پاکستان کی ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ نے اپنے بنگالی زبان سے متعلق احتجاج کیا تو اُنہیں تشدد کا نشانہ بناکر 9طلبہ کو شہید کیا جس پر اقوام متحدہ نے اعلان کیا کہ ہر سال یہ دن بطورمادری زبان منایا جائے گا۔آج ہم اُسی مناسبت یہ دن منا رہے ہیں۔مقررین نے کہا کہ کسی کو پشتونوں اور پشتو زبان کیساتھ زیادتی نہیں ہونے دیں گے ہم مزید سازش اور جنگوں کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
THE PASHTUN TIMES