پشاور
پاکستان میں آباد پختونوں کے حقوق کے لیے سرگرم تحریک ‘پشتون تحفظ موومنٹ’ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین نے کہا ہے کہ ان کی تحریک پشتونوں کے قتل میں ملوث تمام افراد کا احتساب چاہتی ہے چاہے وہ طالبان ہوں یا فوجی اہلکار۔
آج پشاور کے رنگ روڈ پر ہونے والے جلسے سے خطاب میں منظور پشتین نے دعویٰ کیا کہ انہیں مزید دو ہزار کے قریب ایسے افراد کی فہرست موصول ہوئی ہے جنہیں ان کے بقول ریاستی اداروں نے اُٹھایا ہوا ہے۔
پشاور میں ہونے والے جلسے میں نوجوانوں اور خواتین سمیت لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھی جب کہ پشاور کے علاوہ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع اور قبائلی علاقہ جات سے بھی قافلے جلسے میں شرکت کے لیے پہنچے تھے۔
اپنے خطاب میں منظور پشتین نے اعلان کیا کہ وہ نقیب اللہ محسود کے قتل کے الزام میں گرفتار پولیس افسر راؤ انوار کی گرفتاری کے بعد اب پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی تحویل میں موجود تحریکِ طالبان پاکستان کے سابق ترجمان کی عدالت میں پیشی کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کے بعد ان کے بقول جنرل پرویز مشرف کی باری ہوگی۔
منظور پشتین نے جلسے کے اختتام پر اعلان کیا کہ وہ 22 اپریل کو لاہور میں جلسہ کریںگے اور اسی مہینے کی 29 تاریخ کو سوات میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
پشاور کے جلسے کے لیے پختون تحفظ موومنٹ کی عوامی رابطہ مہم گزشتہ دو ہفتے سے جاری تھی جس کے لیے پشاور کے علاوہ مردان، بنوں اور سرحدی علاقے لنڈی کوتل میں کئی مقامات پر تحریک کے حامیوں نے جلوس نکالے تھے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انہوں نے صوبے کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں اور ڈاکٹروں، وکلا اور طلبہ تنظیموں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی انجمنوں کے رہنماؤں کو جلسے میں شرکت کی دعوت دی تھی تاہم کسی بڑی سیاسی جماعت کا کوئی نمایاں رہنما اتوار کے جلسے میں شریک نہیں ہوا۔