بنو ں میں تمام سیاسی جماعتوں ،تاجرو سماجی تنظیموں کا مشترکہ مشاورتی گرینڈ جرگہ پریس کلب میں منعقد ہُوا جس کی میزبانی اے این پی ولی نے کی۔جرگہ میں اقتصادی راہداری کی تبدیلی پر روشنی ڈالی گئی اور اس منصوبے کو ملک کی مفاد کا منصوبہ قرار دیا لیکن اس کے روٹ کی تبدیلی پشتون دشمن قرار دیا اور وزیر اعظم نواز شریف پر اس منصوبے کی تبدیلی کا الزام عائد کیاکہ دانستہ طور پر ایسا کیا گیااور یہ صرف ایک صوبے کو فائدہ پہنچانے کیلئے منصوبے کے روٹ کو انتہائی لمبا کر دیا ہے۔مشاورتی گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہُوئے کنونیئر کاریڈور ڈاکٹر سید عالم محسود عالم ،اے این پی ولی کے صوبائی صدر فرید طوفان ،مرکزی سینئر نائب صدر محسن علی خان ،انجینئر جہانگیر ،چیمبر آف کامرس کے شاہ وزیر ،اے این پی کے ضلعی صدر عبدالصمد خان ،اے این پی ولی کے ضلعی صدر نثار خان ایڈووکیٹ ،تحصیل ناظم ڈومیل فداء محمد خان وزیر ،اورنگزیب ایڈووکیٹ اور یونس ایڈووکیٹ و دیگر نے تفصیلی خطاب کرتے ہُوئے کہا کہ پانامہ لیکس کی بجائے پاک چائنہ اقتصادی راہداری میں 17مہینوں میں9دفعہ جھوٹ بولنے پر وزیر اعظم سے استعفیٰ کیوں نہیں مانگا جارہاچائنہ سفیر اُس وقت تک اس منصوبے کیلئے فنڈ جاری نہ کریں جب تک اس منصوبے سے محروم پختونوں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا اور اسے حصہ دار نہیں بنایا جاتا ۔آرمی چیف سی پیک معاملے میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ اس منصوبے سے جنوبی اضلاع اور خصوصاً قبائلی علاقہ جات ترقی کی راہ پر گامزان ہو گی اور جب فاٹا میں ترقی آئے گی تو دہشت گردی کی کمر توڑ سکتی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے پچھلے سال28مئی کی آل پارٹیز کانفرنس میں مغربی روٹ کو پہلے مکمل کرنے اور چاروں صوبوں کو اس منصوبے میں برابر حصہ دینے کا اعلان کیا گیاجوکہ جھوٹ ثابت ہُوا اور ژوب کے این اے50کے ایک سیکشن کی سنگل سڑک کی افتتاح کا ریڈور کے نام سے کیا حالانکہ اس کا کاریڈور سے کوئی تعلق نہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ 15جنوری 2016کو نواز شریف نے کاریڈور کے سلسلے میں ایک مرتبہ پھر آل پرٹیز کانفرنس بلوائی اس میں مغربی روٹ کو 15جولائی2018کو مکمل کرنے کے بارے میں لکھا بجٹ دستاویزات اور اس نام نہاد مغربی روٹ کے پی سی ون سے ثابت ہو تا ہے کہ اب جولائی 2018کو ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک تحصیل پہاڑ پور کو 55کلو میٹر کی ہائی وے کے ذریعے چشمہ بیراج کے راستے مرکزی روٹ موسیٰ خیل میاں نوالی سے ملایا جا ئے گا کیا یہ مکمل دھوکہ نہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ مغربی روٹ میں پختونوں کو حصہ نہیں دیا جاتا ہمیں اقتصادی لحاظ سے کمزور بنایا جا رہا ہے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا اپنے آپ کو پختون ثابت کرکے اسمبلی کے فلور پر آواز اُٹھائیں۔اُنہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں لکھ دیا تھا کہ مغربی روٹ کو کشادہ بنایا جائے گا چار لین کی ہائی وے ہوگی تاہم زمین چھ لین کی خریدی جائے گی مگر موجودہ بجٹ میں اس کیلئے ایک روپیہ بھی نہیں رکھا اور نہ ہی کتابچے میں ذکر کیا گیا۔اُنہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے سوات میں جو اعلانات کئے ،مولانا فضل الرحما ن کیساتھ بنوں اور ڈی آئی خان میں جو اعلانات کئے اور جو وعدے کئے وہ سب جھوٹ نکلے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی ائی کے راہنما عمران خان کو بھی اس منصوبے کی سازش میں شریک سمجھتے ہیں کیونکہ وہ اپنے ذاتی مفادات کے لئے تو دھرنے دے رہے ہیں لیکن اقتصادی راہداری کی روٹ کی تبدیلی پر خاموش ہیں حالانکہ پورے پاکستان میں سب سے زیادہ منڈیٹ اس کی پارٹی کو پشتونوں نے دیا۔ پشتون خطے کے تمام سیاسی جماعتوں کو بلا امتیاز اور اختلاف اس معاملے ایک موقف اختیار کرنا ضروری ہے کیونکہ اگر منصوبے کو پرانے روٹ پر نہ لا گیا تو پشتون قوم ایک صدی پیچھے چلی جائے گی۔ُ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ راہداری کے روٹ کی تبدیلی کے خلاف ہر حد تک جائیں گے چائینہ کی سفیر سے ملاقات کی جائے گی اور اس کو پشتون قوم کے تحفظات سے آگاہ کیا جائے گا اور اگر پر بھی ہماری بات نہ سنی گئی تو اپنے حق کے لئے قومی اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کریں گے اس موقع پرجرگہ نے متفقہ طور پر اعلان کیا کہ پوری جنوبی اضلاع کو جگانے کے لئے آج سے تحریک شروع ہو گئی ہے اور سات اگست کو انڈس ہائی وے چوک پر بنوں ، لکی مروت، وزیر ، اور کر ک کے عوام کا مشترکہ گرینڈ جرگہ ہوگا
By Wasim Baghi, our correspondent
THE PASHTUN TIMES