پشاور : فاٹا قیام میں امن کو جلد سے جلد ممکن بنائی جائے اور آئی ڈی پیز کی باعزت واپسی اور نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت فاٹا کی پوزیشن کو واضح کیا جائے کہ اب تک دہشتگرد کیوں ختم نہ ہوسکے۔ فاٹا کے لوگوں کوصرف پاکستانی شناختی کارڈ نہیں بلکہ ان پر پاکستانی قانون کا نفاذ بھی کیا جائے۔ نئے گورنر کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ساتھ ہی اپیل کرتے ہیں کہ فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ جلد سے جلد کیا جائے اور فاٹا کے لوگوں کو عذاب سے نجات دلا کر فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ بنایا جائے اور فاٹا کے آئی ڈی پیز کو اپنے علاقوں کو واپسی جلدی اور یقینی بنائی جائے۔
آج فاٹا سیاسی اتحاد کا اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام سیاسی پارٹیوں نے فاٹا سے ایف سی آر کا خاتمہ اور فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا متفقہ قرار داد منظور کیا۔ نیشنل پارٹی کا سنٹرل کمیٹی کا ممبر اور فاٹا سیاسی اتحاد کا ڈپتی جنرل سیکرٹری ااعجاز آفریدی نے حکومت پر زور دیا کہ فاٹا کے لوگ بڑی تکلیف میں ہے اور آئی ڈی پیز کی باعزت واپسی اور ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔ اور فاٹا کے لوگوں کی ہر ممکن مدد کی جائے۔ فاٹا کے لوگوں سے جانوروں جیسا سلوک ہورہا ہے۔ اور ان لوگوں کو پاکستانی تصور نہیں کیے جاتے ہیں۔ علاقہ غیر اور ایف سی آر کی دلدل سے نکال کر مین سٹریم میں لائی جائے۔ فاٹا کے لوگ اپنے گھروں سے بے دخل کر دئیے گئے ہیں ان کے زمہ دار کون ہیں۔ سیکیورٹی فورسز فاٹا کے لوگوں کیساتھ بہت زیادتی کر رہے ہیں اور وزیرستان میں اپنے میت کو بھی نہیں لے جاسکتے اس کے لئے بھی اجازت لینی ہوگی اور پھر اجازت کے بعد صرف تین بندوں کو چھوڑا جاتا ہے جو کہ سراسر ذیادتی ہے۔
THE PASHTUN TIMES