یہ صوفی صاب بڑے باکمال شخصیت ہیں جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا تو جہاں سے حملے ہو رہے تھے اسے نشانہ بنانے کی بجاے یہ سادہ لوح پشتونوں کو وہاں لے گئے جہاں کارپٹ بامبنگ ہورہی تھی اب باجوڑی اور دیروی محبان جہاد کو بتایا گیا کہ بھئ دیکھ امریکن ڈیزی کٹر بموں سے ڈرنے کا نہیں بس کلہاڑا اٹھا کر ان بموں کی طرف اٹھانے کا اور پھر دیکھنا کہ کیسے کارٹون یا ہالی ووڈ کی ساینس فکشن والی فلموں کیطرح ان کلہاڑوں سے روشنی نکل کر ان امریکی لڑاکا طیاروں اور منوں وزنی بموں سے ٹکراییگی اور وہ بم زمیں پر گرنے سے پہلے ہوا میں دیفیوز ہوجایینگے.
ایک دفعہ ایک طالبان امیر شاید بھنگ پی کر آے تھے فرمانے لگے کہ جب ہم محاذ پر پونچھے تو خدا کی شان دیکھئے کہ ہمیں بہت بھوک لگی تھی کھانے کو کچھ مل نہیں رہا تھا کہ اسماں سے ہمنگ اور وزنگ کی اوازیں انے لگیں ہم ہیبت میں دوڑنے لگے شاید ڈرون اٹیک ہونیوالا تھا لیکن جونہی اوپر دیکھا تو ایک جہاز آگ برسا رہا ہے اور ہمارا ڈر ختم کہ بھئی جب موت کا ایک دن ہے معیین تو پھر رات بھر نیند کیوں نہیں آتی….کہ مصداق ہم بھی ڈٹے ریےمجاہد اعظم گل خان گواہ ہے کہ ہم بھاگے نہیں پھر ہونا کیا تھا کہ وہ آگ کے گولے زمیں پر لگتے ہی سیبوں اور امرودوں میں خودبخود تبدیل ہونے لگے. پھر ہونا کیا تھا بس ہم نے دوڑ لگائی اور مال غنیمت جان کر ان میوہ جات پر ٹوٹ پڑے جتنا کھا سکتے تھے کھا لیے اور جو بچے انہیں محفوظ رکھا تاکہ آگے جاکر کام آسکے.
رات کا گھٹہ ٹوپ اندھیرا طاری ہے اور ہم نے دشمن کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہے اتنے میں میں نے پھلوں کو پھنکنا چاہا کہ کیا دیکھتا ہوں وہ پھل پھل نہیں رہے بلکہ وہ گرینیڈز میں خودبخود تبدیل ہوے تھے جب امیر صاب یہ پرعطر اور ایمان کو للکارنیوالی تقریر فرما رہے تھے تو سامعین طالبان ٹولے کا منظر قابل دید تھا، صداییں گونجنے لگیں کہ سبیلنا سبیلنا….
یہ مجاہد “گل خان” کا ورڈ اضافہ کرنا میرا تھڑکا ہے ورنہ یہ واقعہ ان باکمال شخصیتوں کے حکایات میں سے ایک ہے اور بعض طالبان حضرات اس واقعے کی تصدیق بھی کرسکتے ہیں.
اب آتے ہیں پھر سے مولانا صوفی کیطرف. موصوف جب ہزاروں قباییلی پشتونوں کو لیکر گئے تھے تو اس دن وہ جادو کی چھڑی گھر پر بھول کر آے تھے اور اس روز ٹیکنالوجی کے مقابلے منتر ناکام ہوا تو نتیجہ یہ نکلا کہ سینکڑوں پشتون ماییں بیوہ ہویی اور ہزاروں بچے یتیم ہوے مگر اس محترم کے بچے پشاور یونیورسٹی میں پڑھتے رہے شاید اب کہیں یورپ وغیرہ میں زندگی کر رہے ہونگے یا کسی بڑی سیٹ پر بیٹھ کر حکومتی مزے لوٹ رہے ہونگے.
اب چونکہ اس ریجن میں پھر سے ایک خونی کھیل کا سکرپٹ لکھا جا رہا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ کرشماتی لوگ پشتونوں کے ہاتھ میں کلہاڑے تھما کر پھر سے ان سے کیا کروانا چاہتے ہیں کیونکہ پشاور سے ان عظیم سپوتوں نے طاغوتی، دجالی اور شیطانی قوت کو للکارا ہے دیکھتے ہیں ہمارے کلہاڑوں سے انکے ڈرونز اور بی باون گراتے ہیں یا ایک اور ملک افغانستان اور عراق بننے جا رہا ہے.