آرمی چیف، صدر، وزیراعظم اور سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے دکھ کا اظہار کیا، مرنےوالوں کو ملک و قوم کے “شہید” اور زخمیوں کو “غازی” کا درجہ دیا گیا اور انکے لئے امداد کا اعلان کیا گیا۔
میڈیا کو مذمتی بیان جاری کردئیے گئے۔
قوم کو دہشتگردوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بننے کا “مفید مشورہ” دیا گیا۔
دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے کے عزم کا “نیا” اعادہ کر لیا گیا۔
کچھ نے ہسپتال جاکر زخمیوں کی عیادت بھی کی۔
ٹی وی والے سارا دن سنسنی خیز انداز میں عوام کو لمحے لمحے کی “بریکنگ نیوز” دیتے رہے۔
کچھ یار لوگوں نے دھماکےکا الزام “را” اور “افغانستان” کے سر تھوپ دیا۔
ہم نے فیس بک پر اپنی فوٹو کی جگہ خون کے دھبوں والی فوٹو پوسٹ کر لی۔
کچھ لوگوں نے انڈیا، کچھ نے افغانستان، کچھ نے امریکہ، کچھ نے ملا، کچھ نے پنجاب اور کچھ نے ایک دوسرے کو خوب گالیاں دیں۔
دن گزر گیا ۔۔۔۔۔۔۔ قصہ اور غصہ ٹھنڈا ہوگیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور سب دوسرے دھماکےکا انتظار کرنے لگ گئے۔